سعودی حکومت کی جانب سے کرفیو سے متعلق اہم وضاحت کر دی گئی


ریاض(اُ۔6 اپریل 2020 ء) سعودی مملکت میں کورونا وائرس کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید سینکڑوں افراد میں کورونا کی تصدیق ہو چکی ہے، جس کے بعد کورونا متاثرین کی مجموعی گنتی 2932 تک جا پہنچی ہے جبکہ 631 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔ کورونا سے جان کی بازی ہارنے والوں کی گنتی 41 بتائی گئی ہے۔ العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس وقت پانچ شہروں الریاض،تبوک ، الدمام ، ظہران ، الہفوف کے علاوہ چار گورنریوں جدہ ، طائف ، القطیف اور الخْبر میں دن رات کا کرفیو اور لاک ڈاوٴن نافذ ہے۔//////
اس سے قبل مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں 24 گھنٹے کا کرفیو اور مکمل لاک ڈاوٴن نافذ کردیا تھا اور الحرمین الشریفین (مسجد الحرام اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم) میں تاحکم ثانی عام لوگوں کا داخلہ بند ہے اور ان کے وہاں نمازیں ادا کرنے پر پابندی عاید ہے۔/////
جبکہ گزشتہ بُدھ سے دوسرے شہروں اور گورنریوں میں بھی سہ پہر تین بجے سے صبح چھے بجے تک کرفیو نافذ ہے۔/////
سعودی مملکت کے کرفیو والے شہروں میں تمام تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں البتہ صرف دواخانے اور گراسری اسٹور کھلے رکھنے کی اجازت ہے۔اس کے علاوہ لانڈری ،مستری کے کام ، بجلی ،ائیرکنڈیشننگ اور نکاسی آب کے شعبوں کو کام کرنے کی اجازت ہے۔ایندھن اسٹیشن کھلے ہیں اور ان کے اندر گاڑیوں کی مرمت کے کام کی بدستور اجازت ہے۔ طبّی عملہ ، سکیورٹی اہلکار اور میڈیا کے ارکان کرفیو کی پابندیوں سے مستثنیٰ ہیں۔......
سعودی وزارت داخلہ نے ہدایت کی ہے کہ مذکورہ شہروں کے مکین کرفیو کے دوران میں اپنے گھروں اور اقامت گاہوں ہی میں رہیں گے اور صرف صبح چھے بجے سے سہ پہر تین بجے تک سوداسلف ، خوراک کی اشیاء اور ادویہ کی خریداری کے لیے گھروں سے باہر نکل سکتے ہیں مگر انھیں اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لیے بھی اپنے اپنے علاقوں تک محدود رہناچاہیے۔ ایک گھر یا خاندان کے صرف ایک فرد کو ڈرائیور کے ساتھ خریداری کے مذکورہ اوقات میں اپنے ہی علاقے میں کسی گراسری اسٹور پر جانے کی اجازت ہے۔////
  • سعودی عرب کے تمام علاقوں میں ریستوران رات دس بجے تک گھروں میں کھانے پینے کی اشیاء مہیا کرسکتے ہیں اور شہری ان سے منگوا سکتے ہیں لیکن خوراک فروخت کرنے والے ٹرکوں اور ریستورانوں کو تقریبات منعقد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔کاشت کاری کی صنعت بہ شمول گلہ بانی اور مگس بانی، مرغی خانوں اور ماہی گیروں کو وزارت ماحول ، پانی اور زراعت کے جاری کردہ اجازت ناموں کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہے۔یہ پرمٹ ایک ہفتے کے لیے کارآمد ہیں۔خیراتی تنظیموں ، سوسائٹیوں ، رضاکاروں اور محلہ مراکز کو بھی صبح چھے بجے سے سہ پہر تین بجے تک کرفیو سے استثنا حاصل ہے اور وہ اس دورانیے میں کام کرسکتے ہیں۔///////

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

sophie turner